میرے دل کی وسعتوں کا تجھ کو اندازہ نہیں اس دل سے باہر جانے کا کوئی دروازہ نہیں آؤ! پھر سے ہم باندھ لیتے ہیں عہد وفا دل کا زخم گہرا ضرور ہے مگر تازہ نہیں