میرے سانسوں میں یادداشت رہتی ہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiمیرے سانسوں میں یادداشت رہتی ہے
اور آنکھوں میں اک کائنات رہتی ہے
اس نے شجاعت سے سب کچھ لے لیا
اب تو اپنے برہ کی باقیات رہتی ہے
تیرا ادراک ہی رہا اجڑنے کا سبب
مرکے بھی پیچھے کیا بات رہتی ہے
اس بھرے جہاں میں بچھڑا وہ سخی
پھر سے اس کی احتیاجات رہتی ہے
دکھ لینے کو ہی دل دے دیتے ہیں
یہی بڑی میری اخراجات رہتی ہے
اداؤں سے ادائیگی بھی ہے گھنیری
مزاج میں تو مفخرات رہتی ہے
More Love / Romantic Poetry






