میرے سینے میں کیوں آگ کی طرح جلتے ہو
تم کیوں نہیں میرے درد کی دوا بنتے ہو
ہم اندر ہی اندر - اور شاخوں سے پتے ٹوٹ گیے
سچ بتاؤ ہمیں ! کیا تم بھی خزاؤں کے ساتھ چلتے ہو
جررت تو تھی ہم میں زمانے سے لڑنے کی مگر
اب کیا کریں ؟ کہ تم ہی تو نہیں ساتھ چلتے ہو
لکیریں سفر مٹانے کی خاطر - ہم کمرے میں ہی چلتے رہے
میرے پاؤں کے چھالے دیکھ کر - اپنی مسافیت کی بات کرتے ہو
میرے ہمنوا ! مجھے مہلت دو شاید میں سمبھل ہی جاؤ
مگر سچ بتانا ! کیا دیوانوں طرح تم بھی مجھے یاد کرتے ہو
سنو ! دسمبر پھر آ رہا ہیں - بہت سی تنہایاں لے کر
ملنے آ جاؤ ! اگر ہماری طرح تم بھی تنہایوں سے ڈرتے ہو