میرے وجود میں سمائی تھی وہ لڑکی
میری زندگی میں ایسے چھائی تھی وہ لڑکی
مجھ سے زیاد ہ میری چا ہت کرتی تھی
میرے عشق میں اتنی سو دائی تھی وہ لڑکی
نا جانے کس نے نفرتیں پیدا کر دی اُس میں
وگرنہ محبت میں نہائی تھی وہ لڑکی
اب آہستہ آہستہ دور ہونے لگی وہ
جُدا ہوتے ہوئے بھی گھبرائی تھی وہ لڑکی
اب بھی کھڑا ہے نہا ل راہوں میں اُس کی
جن راہوں سے پہلی بار آئی تھی وہ لڑکی
کومل گلابو ں پے غزل سنائی جب محفل میں
خدا قسم نہا ل کو بہت یاد آئی تھی وہ لڑ کی
میرے وجود میں سمائی تھی وہ لڑکی
میری زندگی میں ایسے چھائی تھی وہ لڑکی