میرے گلستان سے یوں ہر اٹھی فضا خوشبوء پاکر
توُ نے کس کیچڑ میں کنچن ڈھونڈا اتنی بدبوء پاکر
شدنی سے ملے تھے ہم نے ان کو ہی مقدم رکھا
مجھے خصومت خود سے وہ گئے اپنی رنگبوء پاکر
برتری لیئے بڑھتے گئے مجھے افراط کا علم کہاں
دامن میں داغ پالا وہ بھی روح سے رجوع پاکر
میرا مزاج ظریف تھا فروتنی نے نادار چھوڑدیا
آندھی آئی عجلت سے ہم تباہ ہوئے خضوُع پاکر
انہیں ترش تیروں پر بھی ہم نے نزاکت کہاں چھوڑتے
موت نے بھی ماتم کیا اور ہم جیتے گئے جستجو پاکر