میرے ہمسفر کے نام

Poet: نازيه حيدر By: Binte Shafi Haidar, Karachi

چلو لکھتے آج تمہیں
تمہاری ذات کے ہر پہلو کا
بغور مشاہدہ کرتے ہیں
تمہارا چہرہ ، تمہاری آنکھیں
تمہارا ہنسنا، تمہاری باتیں
تمہارا انداز سے نظر اٹھانا
تمہارا دھیمے سے مسکرانا
تمہارا ا اندازِ تکلُم
تمہارا اندازِ تفکُر
قلم اٹھائیں اور آئو لکھ دیں
ذات تمہاری،وجود تمہارا
لکھ تو دیں
اے جانِ نازی
مگر مشکل تو اس بات کی ہے
تمہیں کوئی اک نظر بھی دیکھے
تمہیں کوئی اک حرف بھی پڑھ لے
میرے دل کو ہر گز گوارا نہیں
اس قلم سے مجھے جلن ہوتی ہے
جس سے تمہارا اک حرف بھی ابھی اتارا نہیں

Rate it:
Views: 813
21 Jun, 2016