میں آس اور آنکھ سجائے رکھتا

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

میں آس اور آنکھ سجائے رکھتا
وہ کھویا چاند مجھے جگائے رکھتا

میری نظر کو نظر کی حد تک
کوئی نہ دکھتا سحر کی حد تک
تیرا بھی سہارا چھوُٹ گیا تو
کس کس کو سایہ بنائے رکھتا

یہ دھڑکنوں کا ردم رہا جو
تجھ سے کیا وچن رہا جو
آکے ملو کہ ٹوٹ نہ جائے
دل کو بھی کیسے بہلائے رکھتا

جس گلی سے گذر گیا تھا
ہر نگاہ سے الجھ گیا تھا
کہ کوئی پوچھے کہاں گیا وہ
تجھے سنتوشؔ جو بھائے رکھتا

 

Rate it:
Views: 338
06 Feb, 2011