میں اور میری متاعِ حیات تیرے نام
یہ زندگی ، یہ مرِی کا ئنات تیرے نام
جو ہاتھ آئے مرِے زلفِ عنبر یں تو ، کروں
چمکتے چاند ستاروں کی رات تیرے نام
رہے جو لطفِ ستم یوں تو ایک بار نہیں
ہزار بار دلِ بے ثبات تیرے نام
ہو بات بات میں گر بات تیری باتوں کی
تو ایسی بات پہ باتوں کی بات تیرے نام