میں راتیں جاگ کر اکثر
Poet: زید بن رضوان By: زید بن رضوان, Hyderabadمیں راتیں جاگ کر اکثر
وہ یادیں چھانٹ کر اکثر
نشاں جو چھوڑ دیتی ہیں
میری ہی ذات پر اکثر
میں جسکو خط لکھتا تھا
کتابیں پھاڑ کر اکثر
میری تذلیل کرتی ہے
وہ منہ پر مار کر اکثر
وہ انگلی جو پھرتی تھی
میرے رخسار پر اکثر
وہی انگلی اب اٹھتی ہے
میرے کردار پر اکثر
دیدارِ یار کرتا تھا
چھتوں کو ٹاپ کر اکثر
جدائی خوب سہتا ہوں
میں اسکو ہار کر اکثر
جب ذکرِ یار چلتا ہے
کسی بھی بات پر اکثر
میں تیرا نام لیتا ہوں
بمشکل کانپ کر اکثر
میں خود سے روز کہتا ہوں
نہ اس کو یاد کر اکثر
دلِ بےچین کی ضد ہے
کہ اسکی بات کر اکثر
غزلیں بےشمار لکھتا ہوں
فقط اس چاند پر اکثر
اک وہ کہ لعن کرتی ہے
شبِ اقرار پر اکثر
More Love / Romantic Poetry






