میں سوچتا ہوں کوئی کھو ٹ ا پنی چاہ میں تھا
و گر نہ کو ن سا پتھر ہما ری راہ میں تھا
محبتو ں کا سمند ر ، عقید تو ں کا پہا ڑ
نہ پو چھ او ر کہ کیا کیا د لِ تبا ہ میں تھا
و ہ شخص مجھ سے ملا بھی تو ا جنبی کی طر ح
سرُ اغ جسکا مرِے درد کی پنا ہ میں تھا
اے میرے خونچگاں زخمو ، گو اہی دو کہ کبھی
میں اپنے چاہنے والوں کی جلسہ گاہ میں تھا
و ہ ا یسا د رد کہ جو آ سمان چیر سکے
نہ اسکے ہونٹوں پہ تڑپا ، نہ میری آہ میں تھا
یہ میری شاعری اس آدمی کا نوحہ ہے
تمام عمر جو خو ابو ں کی قتل گاہ میں تھا
ق
ا گر چہ میں بھی ا سیر انِ ا نتبا ہ میں تھا
متا عِ ز یست مگر لذ تِ گنا ہ میں تھا
میں ر و زِ حشر بڑی عاجزی سے کہہ دو نگا
یہ مشتِ خاک کبھی تیری بار گاہ میں تھا