کبھی دو تو کبھی چار کرتا ہوں
میں محبت بھری غزلیں تیار کرتا ہوں
دنیا میں میرا کوئی دوست نہیں ہے
اسی لیے سبھی سے پیار کرتا ہوں
میرا یار مجھ سے بچھڑ گیا ہے
میں اسے یاد شام وسحر کرتا ہوں
پیار میں کئی بار دھوکے ملے ہیں
نہ جانے یہ خطا کیوں بار بار کرتا ہوں
کون جانے وہ کس حال میں ہو گا
جس کی خاطر آنکھیں اشکبار کرتا ہوں
میرے دل کی ندا اس تک ضرور پہنچے گی
جسے میں یاد بار بار کرتا ہوں
وہ ملے تو اسے فقط اتنا ہی کہنا
میں اسے پیار بےشمار کرتا ہوں