میں نقطہ نظر سمجھایا گیا ہوں
Poet: جہانزیب کُنجاہی By: jahanzeb kunjahi, Karachiقطرہ قطرہ لایا گیا ہوں
صحراؤں میں برسایا گیا ہوں
کن سے لوح پر لکھوایا گیا ہوں
کن سے ہی مٹایا گیا ہوں
عشقِ مجازی میں تعمیر ہوا
عشقِ حقیقی میں ڈھایا گیا ہوں
تعبیرِ خوابِ پدر کی خاطر
سرِ خنجرِ خلیل آزمایا گیا ہوں
شہر شہر نگر نگر گلی گلی
قریہ قریہ رولایا گیا ہوں
تقاضائے ادب جرأتِ کلام نا کرنا
بڑی خامشی سے ستایا گیا ہوں
بصورتِ قیس لبادائے عشق میں
لیلی کی خاطر تماشایا گیا ہوں
سرِ عرش نور سے نہلایا گیا ہوں
سرِ فرش تہہِ خاک سلایا گیا ہوں
لغزش فقط خِطَّائے ربانی تھا
فردوس سے نکلا نہیں نکلوایا گیا ہوں
آتشِ نمرود میں گرایا گیا ہوں
کبھی صلیبوں پر لٹکایا گیا ہوں
مجسمائے طینی میں تخلیقِ نور
محدود مدت تک لایا گیا ہوں
آرائشِ کائنات میں مثلِ شمع
روشنی کے لیے جلایا گیا ہوں
ملائک وجن و خلق تمام کو
میں نقطہ نظر سمجھایا گیا ہوں
More Love / Romantic Poetry






