میں نے جو چاہا کبھی وہ ہوا نہیں
خط کا جواب انھوں نے لکھا نہیں
ان کے آغوش میں لپٹے سونے کو تھے
ہاۓ قسمت کہ منظر رات کا ہوا نہیں
میرا نام لکھوانے کی تمنا تھی ان کو
لگاتا جو مہندی انھیں کوئی ملا نہیں
ہم بھی محفل میں ان کی بیٹھتے مگر
نشت سے اپنی وہاں کوئی اٹھا نہیں
اک مدت کے بعد ہم ملنے کو تھے عمر
کہ قضا لے چلی پھر نصیب کِھلا نہیں