Add Poetry

میں گھر بنا کے ترا انتظار کرتا ہوں

Poet: خلیلی قاسمی By: خلیلی قاسمی, India

میں گھر بنا کے ترا انتظار کرتا ہوں
یہ در سجا کے ترا انتظار کرتا ہوں

میں حسرتوں کے اندھیرے میں تیری یادوں کی
شمع جلا کے ترا انتظار کرتا ہوں

مجھے یقین ہے کہ تو مجھ سے دور ہے لیکن
یہ سب بھلا کے ترا انتظار کرتا ہوں

شبِ فراق کی تنہائیوں سے گھبرا کر
غزل بنا کے ترا انتظار کرتا ہوں

جنونِ عشق سے میں چاک پیرہن اپنا
رفو کرا کے ترا انتظار کرتا ہوں

میں بے بسی میں یہ اشکوں کی موتیاں چن کر
پلک سجا کے ترا انتظار کرتا ہوں

میں اس خیال سے کہ صبح ہو گئی ہوگی
دیا بجھا کے ترا انتظار کرتا ہوں

مجھے چمن کی بہاروں پہ ناز تھا لیکن
چمن لٹا کے ترا انتظار کرتا ہوں

میں اپنے دل کے خرابے میں کچھ امیدوں کا
شہر بسا کے ترا انتظار کرتا ہوں

مزارِ عشق و محبت کے ہر کنارے پر
شجر لگا کے ترا انتظار کرتا ہوں

ہجومِ یاس کی حالت میں اپنے اشکوں کے
گہر لٹا کے ترا انتطار کرتا ہوں

Rate it:
Views: 313
31 May, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets