نئی محبتوں کو تم شمار کرو
پرانی داستانوں میں کیا رکھا ہے
نازک پھولوں سے مہکار کرو
چبھتے کانٹوں میں کیا رکھا ہے
چمکتی صبح کو تم بیدار کرو
دھندلی شاموں میں کیا رکھا ہے
نئے لفظوں کا تم شمار کرو
شکستہ ڈائرئیوں میں کیا رکھا ہے
حسیں راستوں سے آغاز کرو
تلووں کے چھالوں میں کیا رکھا ہے
جواں دھڑکنوں کو بےقرار کرو
اجاڑ حالوں میں کیا رکھا ہے
دل والوں سے تم پیار کرو
غم کے ماروں میں کیا رکھا ہے