نہ میری فکر کرے گا نہ مجھے یاد کرےگا
نہ میرا ذکر کرے گا نہ میری بات کرےگا
اب وہ جس سے بھی ملاقات کرےگا
سخن کا آغاز کرےگا
انجاے میں نہ آجائے نام زباں پر کرےگا
محتاط لہجے میں بھی احتیاط کرےگا
فصل گل کا بھی نہ رہے منتظر دل اسکا
وہ ایسے بہاراں چہرے کا انتخاب کرےگا
راگ سنائے بھنورا نئی نویلی کلیوں کو
پژمردہ کلی کی خاطر کون بھلا پرواز کرےگا
لمحہ بھر کو مل جاو گےزندگی بھر ساتھ نہ دو گے
اک پل خوش کی خاطر عمر کون برباد کرےگا