ناجانے کیا دعا مانگا کرتا تھا
وہ جو ہمیشہ فلک کی جانب دیکھا کرتا تھا
اس شخص کو فقط اپنے خوابوں میں
میں اکثروبیشتر ملا کرتا تھا
کیا قربت تھی اس کی دعاؤں میں
میری آنکھ سے ندامت کا آنسو گرا کرتا تھا
کھویا رہتا تھا ہمیشہ کن خیالوں میں وہ
میں اکثر یہ غور کیا کرتا تھا
گھنٹوں گزارا کرتا تھا وہ خاموشیوں میں
جانے تنہائی میں کسے ڈھونڈا کرتا تھا
نماز میں کھڑے، سجدوں میں اسے گرتے دیکھا صرف
کیا وہ ہم میں سے ہے میں یہ گماں کیا کرتا تھا
اشک بہاتے ہوئے، کبھی لرزتے ہوے دیکھا اس کو
اور کبھی میں اسے بڑا مطمئین دیکھا کرتا تھا
وقت بدلتا گیا موسموں کی مانند
مگر اسے میں ہمیشہ ٹھرا ہوا ہی دیکھا کرتا تھا
اک دن آیا چل دیا اس دنیا سے وہ
شاید پالیا تھا اس نے جسے وہ تلاش کیا کرتا تھا
ناجانے کیا دعا مانگا کرتا تھا
وہ جو ہمیشہ فلک کی جانب دیکھا کرتا تھا