نقاب معصومیت کے
Poet: بلبل سفیر)بختاور شہزادی) By: BAKHTAWAR SHEHZADI, GUJRATشدت اتنی تھی کہ ابھی تک لرز رہا ہوں
درد اتنا تھا کہ ابھی تک کانکھ رہاں ہوں
چال ایسی تھی کہ شش جہت کو دشمن پاتا ہوں
ہنستا ایسے ہوں کہ چال ہنسنے کی بھول جاتا ہوں
قنوطیت میں ستائش رب کی ہی پائی میں نے
دغا دیتے ہوئے لوگوں کو فقط دیکھتا رہا ہوں
ضبط ایسا ہے کہ خوشی سب کی چاہتا ہوں
شدتِ آہ میں سکھ دوسروں کے دیکھ رہا ہوں
گرایا ایسے گیا کہ نظریں ملائی نہیں جاتی
ہر آنکھ میں فقط غیظ و غضب دیکھ رہا ہوں
ہاتھ ملانے سے جانے کیوں ڈر جاتا ہوں
ہاتھوں میں ہر شخص کے خنجر لیے دیکھتا ہوں
یقیں ہوتا نہیں کروں کیسے بیاں بلبل
چڑھتے ہوئے دیکھتا ہوں
More Love / Romantic Poetry






