تمہاری آنکھ میں تھوڑا سا پیار باقی ھے
ھمارے پاس یہی اعتبار باقی ھے
نکل کے جاؤں بھی تو کس طرف کو جاؤں میں
جدھر بھی جاؤں تمھارا حصار باقی ھے
ھمارے پاس فقد نقد جان ھے اب تو
ذرا بتا تیرا کتنا ادھار باقی ھے
خزاں کے پھول سے ہاتھوں کو کر لیا زخمی
تیرے چمن کا ابھی دل میں پیار باقی ھے
گزرتے وقت کے ہاتھوں سے ھم تو ٹوٹ گے
تمہارے چہرے کا اب تک نکھار باقی ھے
نکل رھی ہی نہیں جان میری نور ازل
کسی کے آنے کابس انتظار باقی ھے