آؤ سنو تم میری کہانی
رنجش کے دھاگوں میں بندھی
خلش کے خوابوں میں کھوئی
خواہش کی زنجیر میں جکڑی
آؤ سنو تم میری کہانی
کسی کے باعث ہم جیتے تھے
نان و نفقہ پیار تھا اسکا
اس نے جو مڑ کے نہ دیکھا
ہم نے بھی روذے ہیں رکھے
آو سنو تم میری کہانی
خواب سہانے جو دیکھے ہم نے
تعبیریں نہ پائی ان کی
یہ سوچ کر آزانیں دی ہیں
کہ مسجد میں ہو آمد ان کی
آؤ سنو تم میری کہانی
آؤ سنو تم میری کہانی