نگاہ ناز کو حجاب میں رکہنا کہیں دید کر نہ جائیں ہم
دیکھ کر تیرا عشواہ کہیں تجھ پہ نثار ہو نہ جائیں ہم
رہ گزر سے نہ گزرنا ہماری اے روکشِ جنت
دیکھ کر سکوتِ نظر تیری بےخودی میں کہیں کھو نہ جائیں ہم
راہی ہوں نا اشنا ہوں اور ہوں بھی تنہا اس جہاں میں
نہ آنا میرے آڑے کہیں بے دل بھی ہو نہ جائیں ہم
سنمبل کر چلنا اس سفرِ زندگی میں تو آزاد
کہیں ان کے ملجاہ میں چلے نہ جائیں ہم