نہیں یار میرا رہا دوستو
ملی پیار کی یوں سزا دوستو
مقدر برے تھے نہیں ساتھ وہ
خوشی سے ہوا ہے جدا دوستو
ملے رخم اپنوں سے کیسا گلہ
نہیں ہے کسی سے گلہ دوستو
نہیں دوست مخلص یہاں کوئی اب
زمانہ بہت ہے برا دوستو
نہیں بے وفا کوئی مجبوری ہے
لکھا خون سے خط ملا دوستو
بلایا ہے اس نے نہیں میں گیا
نہیں وقت مجھ کو ملا دوستو
مرے اپنوں کی سازشیں ساتھ تھی
مکاں میرا ایسے گرا دوستو