نہ بھلا سکو میری یاد کو کہ تڑپ تڑپ کے رہ جاؤ گے
یہ کہاں ملے در بے بہا اسے خاک میں جو ملاؤ گے
وہ جو عہد و پیماں ہمارے تھے وہ نباہ کے کبھی وعدے تھے
وہ قرار تھا جو ہمارا ہی اسے تم بھلا نہ ہی پاؤ گے
یہ زمانہ روٹھ بھی جائے گر کبھی چَرْخ آنکھیں دکھائے گر
یہ جو قید و شرط ہماری ہے نہ کمی تو اس میں ہی پاؤ گے
یہ جو ظلم کی تو گھٹا اٹھی یہ جو نفرتوں کی ہوا چلی
یہ قدم بھی ڈگمگائے کبھی تو جہاں میں کچھ نہ کر پاؤ گے
کوئی رحمتوں کی ہے آس میں کوئی برکتوں کی ہے آس میں
جو نہ زندگی میں ہی آس ہو تو پَژْمُرْدَگی سے مات کھاؤ گے
جو سَراب کو تو سمجھ سکو جو حَباب کو بھی سمجھ سکو
یہی گُن ہو زندگی میں اثر تو کبھی نہ چوٹ ہی کھاؤ گے