نہ تری جستجو نہ دھیان اب تو
کھوج ڈالے ترے نشان اب تو
میں وفا کا اُدھار کیسے دوں؟
لٹ چکی عشق کی دکان اب تو
کیوں جھکیں ہم، کہاں کو جائیں ہم
نہ وہ سر نہ وہ آستان اب تو
زہر لب کا پلا کہ کہتی ہے
آپ بھی ہو گئے جوان اب تو
ایک حیرت نے آ لیا ہے مجھے
رُل گیا دھیان اور گیان اب تو
کس کے ہاں اب رہے گی یاد اُس کی
ڈھا چکا دل کا بھی مکان اب تو
میرے کمرے میں رہ گئے ہیں فقط
ایک میں اور مرا گمان اب تو
کیا عروج اور کمال کی باتیں
دم بدم ہے زوالِ جان اب تو
طنز کیا بلکہ کوسیے مجھ کو
کھل چُکی ہے تری زبان اب تو