تو آ ج غیرو ں کی محفلو ں میں مجھے تو کا فر بتا رہا ہے
یہ بات کتنی عجب ہے ظالم ، کبھی تو میر ا خد ا رہا ہے
وہ میٹھا میٹھا سا پیا ر تیر ا ، وہ جھو ٹا سچا قرار تیرا
نہ جانے کیا آ ج جی میں آ یا کہ تو بہت یاد آ رہا ہے
کو ئی تعلق بنائے رکھنا ، ہنسی لبو ں پہ سجائے رکھنا
یہ بات سب سے چھپائے رکھنا کہ وہ تمہارا کہاں رہا ہے
ستارو ں کی انجمن میں کو ئی و فا کے نغمے سنا رہا ہے
تجھے بھی کچھ چپُ سی لگ گئی ہے، مجھے بھی کچھ یاد آ رہا ہے
تمہیں کبھی گر ملے جو فرصت ، تو جا کے کہہ د ینا پتھرو ں سے
جو کل تلک تھا پجاری اُ نکا ، وہ ر یت سے بت بنا رہا ہے
جو شعر پڑھتا تھا محفلوں میں، جو مست رہتا تھا رتجگوں میں
بسا تھا جو آ پ کے دلوں میں، سنا ہے وہ شخص جا رہا ہے
یہ عاشقی کا خیال انو ر ، ذ ہن سے اپنے نکال انو ر
کچھ اپنے د ل کو سنبھا ل انو ر ، بہت ترا نام آ رہا ہے