نہ جانے کیوں دلوں کےفاصلےنہیں مٹتے
وہ چاہتے ہوئےبھی ہم سےکیوں نہیں ملتے
حسن کی عدالت میں جاکر گلہ کریں بھی کیا
سنا ہےوہ عاشقوں کہ شکوےنہیں سنتے
خوددار ہیں خودداری کادامن نہیں چھوڑتے
محبوب کےقدموں میں اپنا سرنہیں رکھتے
ہم نےتو کسی سےمحبت کر کےدیکھ لیا
اب آپ اس کا مزہ کیوں نہیں چکھتے