نہ دولت نہ شہرت نہ عزت نہ طاقت
ترے ساتھ جائے گی تیری عبادت
اسے اپنے لب پر سجا کر نہ رکھئے
ہے سب سے بری چیز دنیا میں غیبت
مرے ہاتھ پھیلے ہیں غیروں کے آگے
کہاں آگئی لے کے مجھ کو ضرورت
یہ ہے دور کیسا کہ روٹی کی خاطر
لہو کی بھی ہونے لگی ہے تجارت
ترے سونے دل کو میں آباد کر دوں
مجھے دل میں آنے کی دے دو اجازت
غرض اپنا چہرہ بدلتی ہے اکثر
کسی کو کسی سے کہاں ہے محبت