نہ رکھو گے یاد ہپیں تم، نہ یاد کبھی تم آؤ گے
کب تک ہم سے تم نہلو گے، کب تک ہیمں بہلاؤ گے
اپنی ذات میں گم ہوجاؤ، اپنی ذات سے جی بہلاؤ
اک روز ہمیں تم یاد کرو گے اور ہمیں نہ پاؤ گے
عشق، محبت، پیار، وفا یہ سب فرصی باتیں ہیں
کب تک ان سے بہل نہل کے دھوکے کھاتے جاؤ گے
جاتے ہوئے آنے کا کہو، آتے ہی جانے ک کہو
یوں نھی ہمیں بھلاتے ہو، یوں بھی ہمیں بھلاؤ گے
ان سے اور وفا کا خیال، بہت عجب ہے تمھارا حال
کب تک خود کو دحوکہ دو گے، زیست نباہتے جاؤ گے
جن کی سرشت خونمائ، جن کی گٹھی میں بے وفائ
ان سے جی کو لگا کر جانو، جی کو روگ لگاؤ گے
روز کا شارق قصہ ہے یہ، زندگی کا حصہ ہے یہ
لوگ انا کے قیدی سارے، لوگوں سے کیا پاؤ گے