نہ پوچھو کہ تم سے میں کیاچاہتی ہوں
تمہیں دیر تک دیکھنا چاہتی ہوں
وفا میں نے کی ہے وفا چاہتی ہوں
میں چاہت کا تم سے صلہ چاہتی ہوں
وفاؤں کا پھر نقشِ پا چاہتی ہوں
جو اس زیست سے واسطہ چاہتی ہوں
تمہیں یاد ہیں وہ محبت کے لمحے
وہی تم سے پھر با خدا چاہتی ہوں
تو گلشن میں چاہت کے ہی گُل کِھلائے
میں تم سے یہ بادِ صبا چاہتی ہوں
جو چاہت میں بخشا مجھے تم نے وشمہ
میں اُس درد کی انتہا چاہتی ہوں