نہ گلاب چہرہ
نہ کتاب آنکھیں
نہ کلیوں سی مہکتی مسکان ان لبوں پر
نہ شفق کی لالی ان رخساروں پر
وہ تو بس اک کافی سی لڑکی ہے
جو مجھے خوابوں میں گلاب دیتی ہے
دھنک کے سارے رنگ میرے خوابوں میں
بھرتی ہے
وہ جانے انجانے میں اپنی محبت کا اظہار کرتی ہے
مجھے تو بس وہ کافی سی لڑکی اچھی لگتی ہے
کتابوں کی باتیں کلیوں سے لہجہ میں کرتی ہے