واجب تو مجھے خدا ترسی بانہوں نے گمراہ کیا
اس سے مروُج پھر اپنی آہوں نے گمراہ کیا
درست تو باتوں سے بھی سہارے ملتے ہیں
تسکین کہتی ہے مجھے اداؤں نے گمراہ کیا
اُن کے اختیار بھی شدت بھرے چھال تھے
وہ شخص جسے ہربار گناہوں نے گمراہ کیا
ہمیں کانٹوں سے بڑی شکوہ تھی لیکن
اس سے بڑہ کر ہمیں راہوں نے گمراہ کیا
لوری دیتے ہی دردوں پر رنگ حنا چڑہ گیا
ایسے بھی سادہ لوح پناہوں نے گمراہ کیا
رقابتیں بھی ایسے لوگوں کو کب تک بھلائیں گی
جسے چاہت کی ہمیشہ صداؤں نے گمراہ کیا