واسطہ ہے مرا جہان سے آج
ایک صحرا میں امتحان سے آج
میری دنیا کو دیکھنے کے لئے
چاند اترا ہے آسمان سے آج
دل کی تختی پہ پیار لکھیں گے
میرا وعدہ ہے میری جان سے آج
تیری دنیا میں ایک مدت بعد
دن گزارا ہے اتنی شان سے آج
اس نے توڑا ہے چپ کا دروازہ
میرے کہنے پہ اتنے مان سے آج
وہ تو جھوٹا ہے ساری دنیا کا
کیسے وعدہ کرے زبان سے آج
میں بھی جاگی تھی رات بھر لیکن
وہ بھی بیٹھا رہا گمان سے آج
اپنی خوشیوں کو بیچ کر اب تو
درد لائی ہوں اک دکان سے آج
اک پرندے کو دیکھ کر وشمہ
تیر نکلا نہیں کمان سے آج