وقت جدائی
رات دیکھا میں نے خواب
تیری آنکھیں بھیگی ہوئی تھیں
بکھرے ہوئے تھے تیرے بال
اور چادر بھی کالی تھی
گم سم، چپ چاپ، سہمے ہوئے
تو بے تحاشہ رو رہی تھی
گر رہے تھے تیرے آنسو
دامن میں تیرے ،بن کے موتی
میں نے جو پوچھا جو رونے کا سبب
تو ،تو نے
پھیر کے رخ انور دوسری جانب
پوچھ کے آنسو پلو سے
جو بہہ رہے تھے تیرے رخساروں پہ
دھیمے سے لہجے میں
یہ کہا
اب مجھ سے ملنے نہ آنا
مجھے اپنا نہ کہنا
سن کے تیری یہ بات
تعجب سے میں نے پوچھا
مگر کیوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
تیرا جواب آیا
اب وقت جدائی قریب آیا