وقت کی تقاضہ ہے کچھ بھی ہمیشہ مت سمجھنا
زندگی ایک حقیقت ہے اُسے اندیشہ مت سمجھنا
معقول سب ہوتا ہے مگر اعتبار کی حد میں
ہر خوشامدی کو منزل کا سندیسہ مت سمجھنا
یہاں لطف بھی کہیں کہیں مجبور بنتے ہیں
حالات جوانی کو کبھی بھی وئشیہ مت سمجھنا
اپنے خیال کا قابل جہاں علاج عکس نہ ملے
ایسی تجلی کو دل کا شیشہ مت سمجھنا
بڑے خوب دنیا کی رفعتوں سے ملو مگر
نادر نمائشوں کو معمول نشہ مت سمجھنا
رغبت کے سائے تو تسکیں دیتے ہیں سنتوشؔ
مگر محبت کشیدگی کو کہیں پیشہ مت سمجھنا