وہ ترک تعلق کا ا شارہ نہیں کرتے
ہر بات بھی اب ہم سے گوارہ نہیں کرتے
ہم جن کو بسا لیتے ہیں اک بار نظر میں
پھر ان کو کبھی دل سے اتارا نہیں کرتے
اپنے لیے بس اک محبت ہی کافی ہے
ہم کوئی بھی غلطی ہو دوبارہ نہیں کرتے
آنکھوں میں سجا رکھتے ہیں سب خواب سہانے
اپنوں سے بھی ذکر تمہارا نہیں کرتے
شاید وہ کبھی آئیں آ کر سنبھالیں ہم کو
اس آس پر ہم خود کو سنبھالا نہیں کرتے
جو دوست نظر آتے ہیں باطن میں ہیں دشمن
ہم جانتے ہیں پھر بھی کنارا نہیں کرتے
حد سے گزرنا پڑے راہ وفا میں اعجاز
ہم اپنوں کو ایسے آزمایا نہیں کرتے