وہ جو آنکھوں کا ملن تھا اک حجاب دیکر گذرا
آیا جو اک پل تھا اپنا حساب لیکر گذرا
کبھی سوتے تو خوابوں کا بھی سنگم ہوتا
مگر میری نیندوں کو وہی آفتاب لیکر گذرا
لمحوں کی لگن کو لگاؤ سے دیکھو کہ
کون سا لمحہ تسکین کائنات لیکر گذرا
حسرتوں پہ مُسرتیں جس کا بھی نصیب ہو لیکن
اِس عشق کا تو ہر لمحہ عذاب دیکر گذرا