وہ جو تیر ی جانب کبھی نڑا مائل تھا
کسی اور کا میرے پہلو میں لگا دل تھا
وہ جو دن کی روشنی میں بھی رات کے جیسا تھا
کچھ اور نہیں، تیرے گال کا اک تل تھا
اس اک تل پر ہی تو مر مٹے تھے ہم
وہ ظالم تل نہیں میری عقل کا قاتل تھا
صرف کھویا ہی، کچھ پایا نہیں اس عشق میں
ذلتوں کا سودا ہی اس عشق کا حاصل تھا
زمانے کا تو خیر کام ہی ہے مار ڈالتے ہیں
افسوس کے میرے قتل میں تو بھی شامل تھا
مدت تلک پڑا رہا در یار پہ دید کے واسطے
اشکوں سے بھری جھولی لئے وہ سائل تھا