وہ جو دِل کے قریب ہوتے ہیں
کس قدر دِل فریب ہوتے ہیں
جسقدر چاہے بے رخی کر لیں
پِھر بھی اپنے حبیب ہوتے ہیں
دِل کی گلیوں سے گزرنے والے
راستے بھی عجیب ہوتے ہیں
جو بِنا غرض جڑا کرتے ہیں
رابطے وہ لطیف ہوتے ہیں
وہ جو دِل کے قریب ہوتے ہیں
کس قدر دِل فریب ہوتے ہیں