وہ حق کی راہ میں سر کو کٹا کے مارا گیا
Poet: By: ابنِ مفتی سید ایاز مفتی, houstonوہ حق کی راہ میں سر کو کٹا کے مارا گیا
جھکا نہیں تھا سو اسکو گرا کے مارا گیا
اسے کہا گیا بیعت تری ضمانت ہے
نہ مانا تو اسےکربل بلا کے مارا گیا
عجیب کاٹ تھی اسکی زبان میں یارو
سو جام خامشی اس کو پلا کے مارا گیا
دیار غیر میں رکھے نہیں جو لب خاموش
تو اسکے سر کو نشانہ بنا کے مارا گیا
شہ عرب سے کہا اسکو ملک بدر کرو
قریب لا کے اسے قتل گاہ کے مارا گیا
عجیب طرز کی تھی میزبانی یہ مفتی
جہاں پہ دوست کو مہماں بنا کے مارا گیا
More Love / Romantic Poetry






