وہ خود بھی نہیں

Poet: Umair Shehzad By: Umair Shehzad, Gujranwala

وہ خود بھی نہیں اس کی
تصویر بھی نہیں
ایسی تو برے خواب کی
تعبیر بھی نہیں
اب تو ہی بتا مجھ کو
کہ پکاروں تجھے کیسے
کوئی دروازہ ، کوئی دستک
کوئی زنجیر بھی نہیں
جانے کیوں خفا ہے
مجھ سے میرا وجود
جب ناراض میری ذات سے
تقدیر بھی نہیں
بیٹھا ہوں تیری آس میں
اب تو چلے آئو
دیکھو! آج آنے میں
تاخیر بھی نہیں
یہ اثر تو پہلے ہی
کھو چکا تھا شہزاد
شائد میرے الفاظ میں
تاثیر بھی نہیں

Rate it:
Views: 468
27 Jan, 2018