وہ رات، کیا رات تھی
خواب تھی یا سراب تھی
سیج پہ بیٹھی اک لڑکی
کسی کی منتظر تھی
آنکھوں میں سپنے
دل میں وسوسے
حسین سوچوں کے شہر میں اکیلی
اپنی نازک انگلیاں چٹخا رہی تھی
ہزار اچھوتے، کنوارے سپنے
نظر میں اس کی چمک رہے تھے
شریر خواہشوں کے آگے
وہ جھکی جا رہی تھی
دروازے کی آہٹ پہ
وہ سمٹی جارہی تھی
اسک ا دل اسکے قابو نہ تھا
وہ ہواؤں میں اُڑی جارہی تھی