زندگی کا روپ یہ پہلے کبھی سوچا نہ تھا
وہ میرے ہمراہ چلتا تھا مگر میرا نہ تھا
فاصلوں کی دھول کو آوارگی نے چوم کر
مڑ کے دیکھا جس گھڑی گھر کا کوئی رستہ نہ تھا
الفتوں کے کھیل میں خلوت کہاں خلوت رہے
وہ اگر تھا محفلوں میں ۔ میں بھی تو تنہا نہ تھا
کل صبح کرنیں مجھے صحن چمن میں لے گئیں
پھول تھے سب دلنشیں اس سا کوئی یکتا نہ تھا
بعد مدت اسکو دیکھا کل دیار خواب میں
زندگی بس کٹ گئی کچھ اور تو بدلا نہ تھا
سرپھری لو کے بگولے تھے میری ہی تاک میں
میں نے سرشاری میں جب تک پھول کو چوما نہ تھا
پھر کیوں لہریں مٹانے آ گئیں رہن وجود
میں نے بھیگی ریت پر دل کا بیاں لکھا نہ تھا
وقت کی دیوار پر منظر وہی آیا نظر
اک میری تصویر تھی پر شائبہ اپنا نہ تھا