وہ جو ہربات شاعرانہ کرتا ہے
اپنی شاعری سےدیوانہ کرتا ہے
یہ میری ہمت ہے کہ بچ جاتا ہوں
میرے دل پے ہر وار قاتلانہ کرتا ہے
اپنی نظروں سے تیر کا کام لیتا ہے
میری سمت جب وہ نشانہ کرتا ہے
اس کے پیار میں اتنا کھو چکا ہوں
مجھے اپنی ہستی سے بیگانہ کرتا ہے
میں جب بھی اسے دعوت نامہ بھیجتا ہوں
وہ کسی مجبوری کا بہانہ کرتا ہے