يہ کہنا تو نہيں کافی کہ بس پيارے لگے ہم کو
انہيں کيسے بتائيں ہم کہ وہ کيسے لگے ہم کو
مکيں تھے يا کسی کھوئی ہوئی جنت کی تصويريں
مکاں اس شہر کے بھولے ہوئے سپنے لگے ہم کو ہم
ان کو سوچ ميں گم ديکھ کر واپس پلٹ آئے
وہ اپنے دھيان ميں بيٹھے ہوئے اچھے لگے ہم کو
بہت شفاف تھے جب تک کہ مصروف تمنا تھے
مگر اس کار دنيا ميں بڑے دھبے لگے ہم کو
جہان تنہا ہوئے دل ميں بھنور سے پڑنے لگتے ہيں
اگرچہ مدتيں گزريں کنارے سے لگے ہم کو