مجھے غرور رہتا ہےتیری آشنائی کا
مگر ساتھ غم بھی ہےتیری جدائی کا
بھیڑ میں اکیلے پن کا احساس ہوتاہے
تیرے بن یہ حال ہے میری تنہائی کا
تمہی نے ہماری کوئی خبر نہ لی
ورنہ ہمیں دعوی تھاتیری دلربائی کا
اپنے پیار کی قید سے تم آزاد نہ کرنا
میرا بھی ارادہ نہیں ہے رہائی کا
ہمیں کیوں طعنہ دیتے ہو بےوفائی کا
جب تم خود سامنا کر نہیں سکتےسچائی کا