ٹوٹ کر کبھی اور بھی ٹوٹ جانا

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

ٹوٹ کر کبھی اور بھی ٹوٹ جانا
کبھی کبھی یوں ہی خود سے روٹھ جانا

تم دے دینا یہ پیغام ُاسے
وہ مر جائے تو بے شک لوٹ جانا

وہ کس طرح بدل لیتا ہے خود کو
لکی تم ُاس کے پاس جا کر خود کو نا بھول جانا

آنکھیں نم ہونٹ خشک ہو گئے
اے دل ُاس کے جاتے ہی تم پتھر ہو جانا

یہ دیواریں ہی تو اب اپنی لگتی ہیں
اب دیواروں کو ہی تم اپنا دکھ بتا جانا

چلو مرنے تک اک سفر پر ساتھ چلتے ہیں
وہاں سے لوٹ کر چاہے تم بھول جانا

Rate it:
Views: 447
06 Mar, 2013