اُس کو یاد نہیں کچھ بھی بھُول گیا وہ شبنم ، بوندیں برکھا، نَدی کنارا گرما کی وہ سرد راتیں جلتی لکڑی ، آگ کی گرمی موسم جاڑا بھُول گیا وہ کہتا تھا پاگؔل تم میرے میں تمہارا