پتھر تو پتھر وہ پتھر سے بھی خوب تھا
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), K.S.Aپتھر تو پتھر وہ پتھر سے بھی خوب تھا
ہاں لکی ہاں وہی جو میرا نصیب تھا
میری خاموشی پر تو پگھل جاتا تھا لیکن
اقرار الفت پر روایا بہت عجیب تھا
وہ کہتا ہے تم مجھے بہت تنگ کرتی ہو
پر جانتا ہے ُاس کے سوا کوئی نا میرے قریب تھا
بات بے بات پر روٹھ جاتا ہے مجھے سے
فطرت میں بچوں کی طرح عجیب تھا
کبھی سمندر بن کر لہروں میں لپیٹ لیتا ہے مجھے
کبھی کنارے کی طرح مجھ سے دور بہت تھا
میری سوچوں میں صبح و شام ذکر ُاس کا ہے
جو ہے تو انسان مگر میرے اندھیرے کے لیے مہتاب تھا
آج میرا ہمسفر بن کر جو پیار سے میرے ساتھ ہے
ہاں وہی شخص کبھی میرا اک خواب تھا
More Love / Romantic Poetry






