پریتم پریت کے بول تم بھول رہے
تتلیو ں کے رنگوں میں رنگ میرے بھول رہے
پردیس میں میت میرے پردیس میں
پردیس میں تم پردیس میں ریت اپنی بھول رہے
رنگوں کے ہم نوا یہ کیسے رنگ ساز ہوے تم
رنگوں میں رنگ میرے ہی تم بھول رہے
سرسوں ہتھیلی پر سجاے برسوں بیت رہے
بے ساز و بے آواز میرے گیت رہے
ہم سے کیے وعدے بھی تیرے جھوٹ رہے
رنگیں خواب بنا تعبیر ہی ٹوٹ رہے
رنگوں کے ہمنوا یہ کیسے رنگ ساز ہوے تم
چنریا بیرنگ رہی کاگل میں چاندی کے تار سج رہے
پردیس میں میت میرے تم پردیس میں
پردیس میں تم پردیس میں جانے کیا کیا بھول رہے