یہ نصیحت ہے مری شیشے کے گھر والوں سے
چھیڑ اچھی نہیں پتھر کے جگر والوں سے
اتنی بینائی نہیں دیکھ سکوں عید کا چاند
پو چھ لیتا ہوں ترا حال نظر وا لو ں سے
جان لیتے ہیں ا د ا ؤ ں سے حسینوں کا مزا ج
کچھ تو گر ہم نے بھی سیکھے ہیں ہنر والوں سے
حسن تو حسن ہے تڑپے کا نمائش کے لئے
کب تلک خود کو بچا ؤ گے نظر والوں سے
ہم سے رو پوش نہ ہو پا ئیں گے پرخار شجر
دکھتے ہیں صاف جد ا یہ تو ثمر والوں سے
ہے شرابوں میں تری گتنی ملا و ٹ صا قی
کیا چھپا نا بھلا ہم شام و سحر وا لوں سے
آئے گا سامنے سے خوف نہیں دشمن کا
ہم حسن ڈرتے ہیں بس اپنے ہی گھر والوں سے